Friday, November 29, 2019

Name Changing after Marriage in Islam

Can a Woman Change Her Surname after Marriage? 
 بیوی کا اپنے نام کے ساتھ شوہر کا نام جوڑ نا شرعی لحاظ سے کیسا ہے ؟



سوال 
کیا نکاح کے بعد بیوی اپنے نام کے ساتھ شوہر کا نام جوڑ سکتی ہے؟
 بعض لوگ اس کو حرام اور کفار کا طریقہ قرار دیتے ہیں۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟


جواب:
بیوی کا اپنے نام کے ساتھ بطورِ نسبت شوہر کا نام جوڑنا اور کسی کا اپنی ولدیت تبدیل کرنا دو الگ الگ مسئلے ہیں جبکہ کچھ لوگ مسئلہ کی نوعیت سمجھے بغیر دونوں پر ایک ہی حکم جاری کر دیتے ہیں جو عوام الناس کے لئے پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ لہٰذا ہم ذیل میں دونوں موضوعات پر الگ الگ دلائل پیش کر رہے ہیں تاکہ حقیقت کھل کر سامنے آ جائے


ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

تم اُن (مُنہ بولے بیٹوں) کو ان کے باپ (ہی کے نام) سے پکارا کرو، یہی اللہ کے نزدیک زیادہ عدل ہے، پھر اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں تو (وہ) دین میں تمہارے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں۔
اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَآئِهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اﷲِج فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْٓا اٰبَآئَهُمْ  فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّيْنِ وَمَوَالِيْکُمْ ط(الاحزاب، آیت 5 
 


آیت مبارکہ میں منہ بولے بیٹوں کو منہ بولے باپ کے نام سے پکارنے کی بجائے اُن کے والد کے نام سے پکارنے کا حکم دیا کیا گیا ہے۔ اور احادیث مبارکہ میں ولدیت تبدیل کرنے والے کے لئے سخت وعیدیں سنائی گئی ہیں:

صحیح بخاری - حدیث نمبر: 4326 --- 
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کہ جو شخص جانتے ہوئے اپنے باپ کے سوا کسی دوسرے کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر جنت حرام ہے۔


صحیح بخاری - حدیث نمبر: 6768 --- 
حضرت  ابوہریرہ ؓ نے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اپنے باپ کا کوئی انکار نہ کرے کیونکہ جو اپنے باپ سے منہ موڑتا ہے (اور اپنے کو دوسرے کا بیٹا ظاہر کرتا ہے تو) یہ کفر ہے ۔


مثلاً پاکستانی، عربی، دمشقی، کوفی، حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی، قادری، نقشندی، چشتی، سہروردی، سلفی دیوبندی وغیرہ سب نسبتیں ہیں جو پہچان کے لئے نام کے ساتھ لگائی جاتی ہیں لیکن ولدیت تبدیل نہیں ہوتی،
 لہٰذا بیوی کی نسبت بھی پہچان کے لئے اس کے شوہر کی طرف کی جائے تو کوئی حرج نہیں ہوتا جس کی مثالیں قرآن وحدیث سے ملتی ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:


اللہ نے اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا ہے نوح (علیہ السلام) کی عورت اور لوط (علیہ السلام) کی عورت کی مثال بیان فرمائی ہے۔التحريم، آیت10


ضَرَبَ اﷲُ مَثَـلًا لِّلَّذِيْنَ کَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ وَّامْرَاَتَ لُوْطٍ ط

مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں حضرت نوح اور حضرت لوط علیہما السلام کی بیویوں کی نسبت شوہروں کی طرف کی گئی ہے۔


اور درج ذیل آیت مبارکہ میں بھی حضرت آسیہ سلام اللہ علیہا کی نسبت ان کے شوہر فرعون کی طرف کی گئی ہے:

اور اللہ نے اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہیں زوجۂِ فرعون کی مثال بیان فرمائی ہے۔
التحريم، آیت 11


 وَضَرَبَ اﷲُ مَثَـلًا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَم.


اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت عبد اﷲ ابن مسعودرضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ نے حاضر ہو کر اجازت مانگی۔ عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ(ﷺ)! زینب آنا چاہتی ہیں۔ فرمایا کہ کونسی زینب؟ عرض کی گئی:
امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ.
  حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی ہیں۔
[صحیح بخاری]حدیث نمبر: 1462 ---


اس موقع پر حضور نبی کریم ﷺکے سامنے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی پہچان کے لئے نسبت ان کے والد کی بجائے شوہرعبد اﷲ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف کی گئی لیکن آپ ﷺنے منع نہیں فرمایا کیونکہ یہ نسبت پہچان کے لئے تھی نہ کہ ولدیت تبدیل کرنے لئے تھی۔
 اسی طرح احادیث مبارکہ کی اسناد میں ازواج مطہرات کی نسبت متعدد بار حضور نبی کریم ﷺکی طرف کی گئی ہے


لہٰذا عورت اپنی پہچان کے لیے اپنے نام کے ساتھ شوہر کا نام جوڑ سکتی ہے۔ مذکورہ بالا میں ہم نے واضح کر دیا ہے کہ نسب کے اظہار کے لیے اپنی ولدیت تبدیل کرنا حرام ہے جبکہ کسی عورت کی پہچان کے لیے اس کی نسبت شوہر کی طرف کرنا جائز ہے۔ قرآن وحدیث میں اپنے والد کی بجائے کسی اور کو والد ظاہر کرنے کی ممانعت ہے جبکہ بیوی کی نسبت شوہر کی طرف کرنے کی ممانعت نہیں ہے۔

اسی پوسٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لئےدرج ذیل لنک پر کلک کریں  یا مزید اچھے اچھے موضوعات پر اسلامی  معلومات کے لئے ہمارا یو ٹیوب چینل بھی سبسکرائب کریں



  

No comments:

Post a Comment