Saturday, November 23, 2019

Mayyat ke Masail میت کو بوسہ دینا اور جنازے کو کندھا دینا

Mayyat ke masail |Islamism issue daily life | Islamic question and answer in Urdu


سوال
کیاغیرمحرم عورت کی میت کو کندھا دینا جائز ہے؟
 کیا یہ حدیث ہے کہ جس نے میت کو 3 بار کندھا دیا اس نے میت کا حق ادا کر دیا؟


جواب
مردہ عورت کا چہرہ غیرمحرم نہیں دیکھ سکتا نہ ہی قبر میں اتار سکتا ہے۔ البتہ اگر میت کا کوئی محرم موجود نہ ہو تو غیرمحرم قبر میں بھی اتار سکتا ہے۔ تاہم غیرمحرم مرد کے لیے عورت کی میت والی چارپائی کو کندھا دینے میں کوئی حرج نہیں، قرآن و حدیث میں اس کی کوئی ممانعت بھی بیان نہیں ہوئی، بلکہ جنازے کے ساتھ چلنا اور میت کی چارپائی اٹھانے کو میت کے حقوق میں شامل کیا گیا ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً، وَحَمَلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ مِنْ حَقِّهَا.

جو شخص جنازہ کے پیچھے چلا اور اسے تین مرتبہ اٹھایا اس نے جنازہ کا وہ حق ادا کر دیا جو اس کے ذمہ تھا۔

(سنن ترمذي) حدیث نمبر: 1041
امام ترمذی کہتے ہیں:- یہ حدیث غریب ہے،

اور جنازے کے چاروں پائیوں کو باری باری کندھا دینا سنت ہے۔ 
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں
مَنِ اتَّبَعَ جِنَازَةً فَلْيَحْمِلْ بِجَوَانِبِ السَّرِيرِ كُلِّهَا؛ فَإِنَّهُ مِنَ السُّنَّةِ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ فَلْيَتَطَوَّعْ، وَإِنْ شَاءَ فَلْيَدَعْ.
کہ جو کوئی جنازہ کے ساتھ جائے تو (باری باری) چارپائی کے چاروں پایوں کو اٹھائے، اس لیے کہ یہ سنت ہے، پھر اگر چاہے تو نفلی طور پر اٹھائے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔

(سنن ابن ماجه) حدیث نمبر: 1478الشيخ الألباني: ضعيف،
اسی لیےعلماء کے نزدیک غیرمحرم عورت کے جنازے کو کندھا دینا جائز اور جنازے کے ساتھ چلنا سنت ہے۔

سوال
کیا میت کو بوسہ دینا جائز ہے؟

جواب:احادیث مبارکہ ہیں:
 
عَنْ عَائِشَةَ رضی اﷲ عنها قَالَتْ رَاَیْتُ رَسُولَ اﷲِ صلیٰ الله علیه وآله وسلم یُقَبِّلُ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَیِّتٌ حَتَّی رَاَیْتُ الدُّمُوعَ تَسِیلُ
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ حضرت عثمان بن مظعون کو بوسہ دے رہے تھے جبکہ وہ وفات پاچکے تھے۔ ، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔


وضاحت: ۱؎: عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺکے رضاعی بھائی تھے، مدینہ میں مہاجرین میں سب سے پہلے انہیں کا انتقال ہوا۔
: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ میت کابوسہ لینا اور اس پر رونا جائز ہے، رہی وہ احادیث جن میں رونے سے منع کیا گیا ہے تو وہ ایسے رونے پر محمول کی جائیں گی جس میں بین اور نوحہ ہو۔
حوالہ جات
سنن ابي داود حدیث نمبر 3163
سنن ترمذي حدیث نمبر 989
سنن ابن ماجه حدیث نمبر 1456
صحیح بخاری کی حدیث 1241کے مطابق حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کو بوسہ دیا تھا۔

آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عمل مبارک سے میت کو بوسہ دینے کا جواز مل رہا ہے، اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بوسہ دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع نہیں فرمایا تھا۔ لہٰذا میت کو بوسہ دینا جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

اگر آپ اس پوسٹ کی ویڈیو بھی ملاحظہ کرنا چاہتے ہیں تو لنک پر کلک کریں  




1 comment: